لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے میں حیران ہوں بیرسٹر گوہر ،بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ سمیت ’’نک دا کوکا‘‘ کی تحریک کے دیگر وکلاء پر۔۔ جو چھوٹتا ہے یہ کہہ کر اڈیالہ جیل کا رُخ کرتا ہے کہ جناب سہیل آفریدی کو قیدی نمبر 420 سے ملنے کی اجازت دی جائے تا کہ وہ اپنے صوبے کی کابینہ تشکیل دینے کے لیے اُس کے حکم اور پالیسی پر عمل کرسکے۔
ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے کہا چلو کوئی ’’نک دا کوکا‘‘ کی تھاپ پر تھرکنے والا کوئی سیاسی لیڈر یاپھر ڈالرز کی خاطر ایمان وایقان بیچنے والا کوئی یوٹیوبر یہ بات کرے تو ہضم بھی ہوجاتی ہے لیکن آئین اور قانون کا معتبر طالبعلم یہ بات مسلسل کرے تو جی چاہتا ہے کہ انسان چھتر لے کر اِن نام نہاد قانون کے رکھوالوں اور متوالوں کی تشریف کو لال کر دے۔۔۔۔!!!!!
انہوں نے کہا عقل کے اندھوں،سمجھ کے لولوں اور دانش کے لنگڑوں ۔۔۔ 2018 میں ایک فیصلہ موجود ہے کہ کوئی بھی سزا یافتہ نہ تو کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار ،چیئرمین اور صدر نہیں بن سکتا،نہ ہی کوئی ٹکٹ جاری کرسکتا ہے،نہ ہی کوئی سیاسی پالیسی بنا اور عملدرآمد کرواسکتا ہےاور نہ ہی کسی سیاسی جماعت میں دخل اندازی کر سکتا ہے۔ اور مزیدار اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی 2018 کی PLD میں موجود اور لکھا گیا ہے اور پاکستان کے قانون کا حصہ بن گیا ہے۔۔۔۔!!!!
فیاض الحسن چوہان نے مزید لکھا اب سہیل آفریدی قیدی نمبر 420 کے ساتھ لڈو یا کیرم بورڈ کھیلنے کی اجازت تو مانگ سکتا ہے لیکن اپنی کابینہ کی تشکیل کے لیے صلاح مشورے کرنے کی اجازت نہیں مانگ سکتا کیونکہ یہ صریحاً آئین کے متصادم اورایک جُرم کرنے کا اعادہ،ارادہ اور اعتراف ہے۔ جس پر ملک کے عدالتی سسٹم کو فی الفور قانونی ایکشن لینا چاہیے۔۔۔۔!!!! ایک اور بات۔۔۔دنیا کے کسی تھرڈ ورلڈ کے ملک میں بھی سزا یافتہ شخص کو یہ سیاسی وانتظامی سہولیات حاصل نہیں ہیں۔۔!!!
میں حیران ہوں بیرسٹر گوہر ،بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ سمیت “نک دا کوکا” کی تحریک کے دیگر وکلاء پر۔۔۔جو چھوٹتا ہے ہہ کہہ کر اڈیالہ جیل کا رُخ کرتا ہے کہ جناب سہیل آفریدی کو قیدی نمبر 420 سے ملنے کی اجازت دی جائے تا کہ وہ اپنے صوبے کی کابینہ تشکیل دینے کے لیے اُس کے حکم اور…
— Fayaz ul Hassan Chohan (@Fayazchohanpk) October 22, 2025