کوئٹہ( ڈیلی پاکستان آن لائن )بلوچستان میں حکومت کے حوالے سے 2بڑی جماعتوں میں کیا کوئی ’’معاہدہ ‘‘ ہوا تھا ۔۔؟ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں۔ ’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اڑھائی اڑھائی سال کی مدت کے معاہدے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی مرکزی قیادت نے اڑھائی اڑھائی سال کے معاہدے سے آگاہ کیا ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ ان کی نظر سے نہیں گزرا اور بلوچستان میں پی پی اپنے 5 سال کی مدت پوری کرے گی۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی زرک خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈر شپ نے بتایا کہ بلوچستان میں اڑھائی اڑھائی سال حکومت کرنے کا معاہدہ ہے، جب حکومت بن رہی تھی تو بتایا تھا کہ معاہدہ تحریری شکل میں ہے، اڑھائی سال کچھ ماہ میں پورے ہونے والے ہیں پھر سب معلوم ہوجائے گا۔
اس حوالے سے پی پی رہنما اور صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومت سازی کے وقت کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور پیپلزپارٹی کی حکومت 5 سال پورے کرے گی، وفاقی میں اگر پیپلز پارٹی اپنی حمایت واپس لے (ن) لیگ کی حکومت ختم ہوجائے گی۔
پیپلزپارٹی بلوچستان کے رہنما اور رکن اسمبلی علی مدد جتک کا کہناتھا کہ اگر (ن) لیگ اور پی پی کی قیادت نے ایسا معاہدہ بنایا ہے تو اڑھائی سال پورے ہونے پر بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے، ہم بھی اڑھائی سال پورے ہونے پر مسلم لیگ (ن) کو بلوچستان حکومت دے دیں گے۔