کوالالمپور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ملائیشیا نے اعلان کیا ہے کہ 2026 سے 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس فیصلے کے ساتھ ملائیشیا آسٹریلیا سمیت اُن ممالک کی صف میں شامل ہو رہا ہے جو بچوں کیلئے ڈیجیٹل عمر کی سخت حدود نافذ کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیرِ مواصلات فہمی فضل نے بتایا کہ کابینہ نے یہ فیصلہ بچوں کو آن لائن نقصان ، جیسے سائبر بُلیئنگ، فراڈ اور جنسی استحصال سے بچانے کے لیے کیا ہے۔ حکومت آسٹریلیا اور دیگر ممالک کے ماڈلز کا جائزہ لے رہی ہے اور صارفین کی عمر کی تصدیق کے لیے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کا الیکٹرانک سسٹم استعمال کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ انہوں نے پابندی کے نفاذ کی حتمی تاریخ نہیں بتائی۔
جنوری سے، ملائیشیا میں 80 لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والے بڑے سوشل میڈیا اور میسجنگ پلیٹ فارمز کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ لائسنس یافتہ پلیٹ فارمز پر عمر کی تصدیق، مواد کی حفاظت اور شفافیت کے قواعد نافذ کیے جائیں گے، جو محفوظ ڈیجیٹل ماحول بنانے کی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے۔
آسٹریلیا پہلے ہی دنیا کی پہلی ایسی قانون سازی کر چکا ہے جس کے تحت 10 دسمبر سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کرنے کی پابندی ہوگی۔ فیس بک، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ، تھریڈز، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، ریڈِٹ اور لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم کک جیسے اداروں کو عمر کی خلاف ورزی روکنے میں ناکامی پر 5 کروڑ آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر) تک جرمانے کا سامنا ہوگا۔
ڈنمارک بھی 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پابندی کا اعلان کر چکا ہے، جبکہ ناروے 15 سال کی کم از کم عمر کے لیے قانون سازی کے عمل میں ہے۔
