عظمتوں کے امین تھے ہم لوگ
رفعتوں پر مکین تھے ہم لوگ
ہم نے ساحل پہ کشتیاں پھونکیں
اس قدر پر یقین تھے ہم لوگ
آسماں پر نظر ہماری تھی
گرچہ اہل زمین تھے ہم لوگ
کائناتیں ہمارے ہاتھ میں تھیں
کیسے حجرہ نشین تھے ہم لوگ
ہم سے ہٹتی نہ تھی نظر سب کی
ایسا نقش حسین تھے ہم لوگ
ہم نے ہر سو محبتیں بانٹیں
سب دلوں میں مکین تھے ہم لوگ
ہم نے انسانیت کی خدمت کی
ہر کسی کے معین تھے ہم لوگ
ہم سے تاریکیاں بھی خائف تھیں
ایسے روشن جبین تھے ہم لوگ
ہم نے دنیا کو علم سکھلایا
کیا ذہین و فطین تھے ہم لوگ
اک جہان تھا ہمارا گرویدہ
سنبل و یاسمین تھے ہم لوگ
سب ہماری مثال دیتے تھے
اس قدر بہترین تھے ہم لوگ
اب تو انگارے ہیں زبانوں پر
شہد تھے انگبین تھے ہم لوگ
ایک ہیبت تھی کفر کے دل پر
اس قدر آتشین تھے ہم لوگ
جانے کس کی نظر لگی سرور
رشک صد آفرین تھے ہم لوگ
کلام : ڈاکٹر سرور حسین نقشبندی