الیکٹرانک فراڈ سے متعلق 13 ہزار سے زائد لنک بلاک کیے جا چکے ہیںپی ٹی اے



اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز کی رجسٹریشن یا ریگولیشن کا ذمہ دار ادارہ نہیں ہے اور نہ ہی سائبر کرائمز اور آن لائن فراڈ براہ راست اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق پی ٹی اے کا دائرہ کار صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے تک محدود ہے اور یہ کارروائی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کے تحت کی جاتی ہے۔تاہم  پی ٹی اے نے اس دوران الیکٹرانک فراڈ سے متعلق 13 ہزار 185 لنکس کی بلاکنگ کے لیے پراسیس کیا، جن میں سے 98.76 فیصد لنکس بلاک کیے جا چکے ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب، ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رپورٹ کیے گئے ہزاروں مشتبہ لنکس میں سے بڑی تعداد بلاک ہو چکی ہے، خاص طور پر فیس بک نے ایک ہزار 357 میں سے ایک ہزار 246 لنکس، انسٹاگرام نے 39، یوٹیوب نے 99 اور ایکس نے 5 لنکس بلاک کیے ہیں۔یہ کارروائیاں ایس ای سی پی، این سی سی آئی اے اور اسٹیٹ بینک کی سفارشات پر کی گئیں۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ عوامی آگاہی مہم کے ذریعے آن لائن فراڈ سے بچاؤ کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں، جب کہ فراڈ کی تحقیقات اور کارروائیاں ایف آئی اے اور متعلقہ ادارے انجام دیتے ہیں۔



Related posts

مسکین حجازی نے کہا قائد اعظم نے عوام الناس کی خوشحالی کیلیے پاکستان بنایا تھالیکن آج ناجائز طریقوں سے دولت میں اضافہ زندگی کا حاصل بن چکا ہے

خلو کارداشیئن نے ٹی وی کے میزبان کے ذریعہ بدنام زمانہ زچگی کے سوال پر خاموشی توڑ دی

قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس ، وزیراعظم کسی بھی نشست میں شریک نہیں ہوئے، اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی رہا،فافن