اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر ہونے لگی ہے اور شدید بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو ہنگامی خطوط ارسال کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق سندھ حکومت تیل مصنوعات پر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ پر اصرار کر رہی ہے، جس کے باعث بندرگاہوں سے تیل کی کلیئرنس میں تاخیر کا خطرہ ہے۔ اگر صورتحال برقرار رہی تو عوام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر تین روپے تک اضافہ متوقع ہے۔
حکومت سندھ نے وفاق کو خط میں تجویز دی ہے کہ تیل درآمد کرنے والی کمپنیاں سیس کی مد میں بینک گارنٹی جمع کرائیں۔ تاہم او سی اے سی کے مطابق درآمدی تیل پر سیس کی معطلی سے متعلق سپریم کورٹ کا اسٹے آرڈر موجود ہے، اور یہ معاملہ اب بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ دو سال سے تیل درآمد اسی عدالتی حکم کے تحت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیس کے عوض بینک گارنٹی جمع کرانے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا کیش فلو متاثر ہوگا، جس سے ملک بھر میں سپلائی چین میں خلل پڑ سکتا ہے۔ او سی اے سی کے مطابق بندرگاہوں پر ڈسچارج کے منتظر تیل بردار جہازوں کو فوری کسٹم کلیئرنس دیے جانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے۔