امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ حماس کو اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کا ایک موقع دیں گے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس ایسا کرنے میں ناکام رہی تو اسے ’صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیراعظم اینتھونی البینیز کی میزبانی کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے کہ وہ بہت اچھے رہیں گے، وہ اچھا برتاؤ کریں گے، وہ مہذب رہیں گے۔‘
’اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم جائیں گے اور اگر ضروری ہوا تو ہم انہیں صفحۂ ہستی سے مٹا دیں گے۔ انہیں صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا، اور وہ اس بات سے واقف ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب ان کے دو سینیئر ایلچیوں کی ہفتے کے اختتام پر ہونے والی پرتشدد واقعات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات ہوئی۔ یہ واقعات اُس نازک جنگ بندی کو تباہ کر دینے کی دھمکی بن کر سامنے آئے جسے امریکی صدر نے تقریباً دو ہفتے قبل طے کروایا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم زور دے کر کہا کہ امریکی افواج حماس کے خلاف شامل نہیں ہوں گی، اور بتایا کہ درجنوں ممالک جو غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس میں شمولیت پر متفق ہوئے ہیں، وہ ’خوشی سے (غزہ کے) اندر جانا چاہیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ اگر میں کہوں تو اسرائیل دو منٹ کے اندر اندر داخل ہو جائے گا۔ لیکن ابھی ہم نے ایسا نہیں کہا۔ ہم اسے تھوڑا موقع دیں گے، اور امید ہے کہ تشدد کچھ کم ہوگا۔ لیکن ابھی آپ جانتے ہیں، وہ لوگ پرتشدد ہیں۔‘
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ حماس اب کہیں زیادہ کمزور ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ خطے میں اس کے حمایتی ایران کی جانب سے اب مداخلت کرنے کا امکان کم ہے، جو اس برس کے اوائل میں امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد اور بھی غیرمتوقع ہو گیا ہے۔