مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:195
ہمدرد مجلس شوریٰ کے سپیکر اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے اپنے ابتدائیہ کلمات میں کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری کے خلاف حکومت کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل سماعت مکمل کر کے جلد فیصلہ کرے گی جو بھی فیصلہ ہو وہ فریقین کو قابل قبول ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان کا احترام لازم ہے اور آزادیٔ صحافت قوم و ملک کے لیے ضروری ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس (ر) میاں اللہ نواز نے کہا کہ قائد اعظم 1936ء تک قائداعظم نہیں تھے صرف ایم اے جناح تھے۔ بعدازاں انہوں نے شبانہ روز کام کر کے کراچی تا آسام، یو پی تا بمبئی، دہلی تا پشاور اور کوئٹہ تا چٹاگانگ، لاہور تا مدراس، راجستھان تا حیدر آباد دکن ہندوستان کے کونے کونے، شہروں قصبوں میں جا کر آل انڈیا مسلم لیگ کو منظم کیا۔ مسلمانانِ ہندوستان کو ایمان اتحاد اور نظم و ضبط کا نعرہ دے کر ایک لڑی میں پروتے ہوئے انہیں ان کی منزل پاکستان کے قیام کے لیے سرگرم عمل کر دیا اور بالآخر وہ قائداعظم کہلائے اور دنیا کی سب سے بڑی مسلم مملکت خداداد پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔
میاں اللہ نواز نے مزید کہا کہ قائد اعظم بیمار تھے، ان کے پھیپھڑے خراب ہو چکے تھے۔ انہوں نے واضح طور پر مسلح افواج سے خطاب کرتے ہوئے اور اعلیٰ سرکاری افسران کو تلقین کی تھی کہ وہ اپنے اپنے کام پر توجہ دیں لیکن افسوس قائداعظم کی وفات اور پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خاں کی شہادت کے بعد گورنر جنرل ملک غلام محمد نے قائد اعظم کے وڑن اور احکامات کے برعکس کام شروع کر دئیے۔ 1954ء میں پاکستان کو دوسرا بڑا دھچکا قائداعظم کے معتمد دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی برطرفی اور قانون ساز اسمبلی کو توڑ کر پہنچایا گیا اور بالآخر 1964ء میں جنرل ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو الیکشن میں ہروا کر پاکستان میں جمہوریت کو کمزور تر کر دیا گیا۔جسٹس میاں اللہ نواز نے بتایا کہ جس پولنگ سٹیشن پرمیں محترمہ فاطمہ جناح کا پولنگ ایجنٹ تھا وہاں محترمہ فاطمہ جناح کو19 ووٹ جبکہ ایوب خاں کو صرف 2 ووٹ ملے تھے لیکن الیکشن کمیشن کا کمال تھا کہ جنرل ایوب خان کی کامیابی کا اعلان کر دیا گیا۔
دوسرے مہمان مقرر پروفیسر مسکین علی حجازی نے کہا کہ قائد اعظم نے عوام الناس کی بھلائی اور خوشحالی کے لیے پاکستان بنایا تھا۔ اس تصور کے برعکس پاکستان میں اقتصادی اور معاشرتی ناہمواریاں دن بدن خوفناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ ناجائز طریقوں سے اپنی دولت میں اضافہ در اضافہ آج زندگی کا حاصل بن چکا ہے جو پاکستان کے عوام کو امیر تر اور غریب تر میں بانٹ رہا ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رانا امیر احمد خاں نے کہاکہ ہمیں پاکستان کی وحدت، استحکام اور جمہوریت کے قیام و دوام کو مقدم سمجھنا چاہیے، اولیت دینی چاہیے۔ ہمیں کسی ایسی سازش، کوشش اور تحریک کاحصہ نہیں بننا چاہیے جس کا مقصود یہاں جمہوریت کی بساط لپیٹنا، ہماری یکجہتی کو کمزور کرنا اور معیشت کو تباہی سے دوچار کرنا ہے۔ ہمیں مشرق و مغرب میں اپنے ازلی دشمنوں کے عزائم سے خبردار رہنے اوران کا توڑ کرنے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔