اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن) کینیڈا کے ہائی کمیشن نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کے تعاون سے میڈیا لٹریسی اور ڈیجیٹل لچک پر ایک اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پاکستان میں میڈیا کی آزادی، ڈیجیٹل شمولیت اور معلومات کی سالمیت کو مضبوط کرنا تھا۔
یہ تقریب کینیڈا کے سائبر اینڈ ڈیجیٹل ریزلیئنس فنڈ (سی ڈی آر ایف) کے تحت فنڈ کیے گئے ایک صلاحیت سازی اقدام کے نتائج کو اجاگر کرتی ہے، جو غلط معلومات کا مقابلہ کرنے، آن لائن حفاظت کو بڑھانے اور میڈیا لٹریسی کو ایک ضروری شہری صلاحیت کے طور پر فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
ڈائیلاگ میں سینئر حکومتی عہدیداران، میڈیا پریکٹیشنرز، سول سوسائٹی کے نمائندوں، اکیڈمیا اور بین الاقوامی شراکت داروں نے شرکت کی۔ سیشن کی میزبانی عنیقہ نثار نے کی اور اس میں وفاقی وزیر برائےاطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، صدارتی ترجمان مرتضیٰ سولنگی، یونیسکو کے کنٹری نمائندہ فواد پاشائیف، کینیڈین ہائی کمشنر ایچ ای طارق علی خان اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر سویرا مجیب شامی نے خطاب کیا۔
وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ غلط معلومات اور جھوٹی خبروں نے جدید جنگ کے ہتھیار کے طور پر اہمیت حاصل کر لی ہے، جو حقائق کو مسخ کر کے قومی استحکام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی نہ صرف فوجی تیاری پر بلکہ معلومات کے خطرات سے ذمہ دارانہ طور پر نمٹنے کی صلاحیت پر بھی منحصر ہے۔ انہوں نے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقامی دفاتر کی عدم موجودگی کو ڈیجیٹل گورننس کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور اعلان کیا کہ حکومت ان پلیٹ فارمز سے براہ راست رابطہ کر کے ذمہ دارانہ ڈیجیٹل طرز عمل کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی (ایم آئی ایل) کو قومی تعلیمی نصاب میں شامل کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدارتی ترجمان مرتضیٰ سولنگی نے موجودہ دور کو ’’ڈیجیٹل طوفان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جدید تنازعات سرحدوں پر نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر لڑے جا رہے ہیں، جہاں بیانیے عوامی تاثرات اور قومی استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے معلومات کے ہتھیار بننے سے سماجی تقسیم اور اعتماد کے خاتمے کے خطرات پر خبردار کیا۔
یونیسکو کے نمائندہ فواد پاشائیف نے کہا کہ گلوبل میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی وییک معاشروں کو جنیریٹو ای آئی اور الگورتھمک اثر و رسوخ کے دور میں باخبر رہنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
کینیڈین ہائی کمشنر ایچ ای طارق علی خان نے آزاد، کھلے اور محفوظ ڈیجیٹل ماحول کے لیے کینیڈا کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سائبر اور ڈیجیٹل ماحولیات تیزی سے خطرناک ہو رہا ہے۔ کینیڈا ڈیجیٹل لٹریسی، آن لائن حفاظت اور میڈیا کی آزادی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
پروفیسر ڈاکٹر سویرا مجیب شامی نے میڈیا لٹریسی کو ایک ضرورت قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی شعور اور سماجی اخلاقیات کو تشکیل دینے کے لیے اہم قرار دیا۔ انہوں نے اسے سکول کے نصاب میں شامل کرنے کی وکالت کی تاکہ نوجوان شہری حقیقت اور ہیرا پھیری کے درمیان فرق کر سکیں۔
اس ڈائیلاگ کی بنیاد پر کینیڈا کے ہائی کمیشن اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا نے لاہور، اسلام آباد اور ملتان میں پانچ صلاحیت سازی ورکشاپس کے انعقاد کا اعلان کیا۔ یہ ورکشاپس صحافیوں اور پریس کلب کے اراکین کو سائبر سیکیورٹی، ڈیجیٹل سیفٹی اور ٹراما انفارمڈ پیئر سپورٹ کی تربیت دیں گی۔
یہ مشترکہ اقدام کینیڈا اور پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی لچک، اخلاقی میڈیا طرز عمل اور ڈیجیٹل دور میں آزادیِ اظہار اور جمہوری شرکت کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔