مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:196
انہوں نے کہااگر موجودہ حکومت نے چیف جسٹس کے خلاف ایک کمزور اور بدنیتی پر مبنی ریفرنس دائر کیا ہے تو سپریم جیوڈیشل کونسل اس کمزور ریفرنس کو خارج کر دے گی، چیف جسٹس کو باعزت بحال کرے گی لیکن اگر چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس میں کوئی جان ہے اور مس کنڈکٹ کے واضح ثبوت ہوں تو ہمیں نہ صرف ریفرنس کا خیرمقدم کرنا چاہیے بلکہ حکومت سے مطالبہ کرناچاہیے کہ میرٹ و انصاف کی نفی کرنے کے مرتکب دیگر تمام اداروں کے ذمہ داران کے خلاف بھی ریفرنس دائر کئے جائیں تاکہ کرپشن کسی بھی شکل میں ہو اس کی بیخ کنی کی جا سکے اور ہماری عدلیہ صحیح معنوں میں انصاف پرور ادارہ بن سکے اورعدلیہ پر اعتماد مضبوط ہو سکے۔ اس طرح ہم پاکستان کو ہر قسم کے طوفانوں، تحریکوں اور سازشوں سے بچا کر ہی استحکام پاکستان کی منزل سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔
بعدازاں موضوع سے متعلق جنرل بحث میں حصہ لیتے ہوئے معروف سیاسی و سماجی شخصیت قیوم نظامی نے کہا کہ چیف جسٹس کو حبس بے جا میں رکھ کر حکومتی ریفرنس کو انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ریفرنس واپس لیا جائے اور صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف وردی بھی اتار یں۔ اس موقع پر جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہاکہ موجودہ ملکی صورتحال میں توازن پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کمیشن کی زیرنگرانی شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کے ذریعے جمہوریت کی راہ ہموار کی جائے۔ فوج صرف سرحدوں کی حفاظت پر مامور رہے۔ اسی میں ملک کی خوشحالی، استحکام اور مضبوطی مضمر ہے۔ معروف قانون دان اور سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں کرپشن، بے ضابطگیوں اور غیر تسلی بخش کارکردگی کا مرض مدت سے لاحق ہے۔ عدالتی نظام سے اگر کرپشن کو دور کر دیا جائے تو ملک میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ بار ایسوسی ایشنوں کا فرض بنتاہے وہ عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اس ادارے میں موجود خرابیوں کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے کام منظم اور تیز تر کریں۔ جنرل (ر) راحت لطیف نے کہا کہ پاکستان میں حکومت و اقتدار پر فائز چہرے بدلنے سے نہ ماضی میں کچھ حاصل ہوا اور نہ آئندہ ہو گا۔ ہمیں فرسودہ نظام کو بدلنا ہو گا۔ اس ضمن میں فکری رہنمائی مہیا کرنے کے لیے دانشوروں، مفکروں اور اصلاح پسند افرادکو آگے بڑھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
اجلاس میں جنرل (ر) افضل نجیب، ایڈووکیٹ محمد صدیق کمیانہ، احمد سعید کرمانی، چودھری بشیر احمد، ڈاکٹر اے آر چودھری، ثمر جمیل خان، خالد نصر، خالدہ جمیل، شائستہ ایس حسن، ڈاکٹر ایم اے صوفی نے بھی خطاب کیا۔
پاک، انڈیا امن تحریک کے وفود کے ساتھ بھارت یاترا
بھارت کے یومِ آزادی میں شرکت کے لیے پاک انڈیا امن تحریک کا ایک 4 رکنی وفد اپنے صدر اویس شیخ کی قیادت میں 14۔اگست 2006ء کو 7 روزہ دورے پر واہگہ بارڈر کے راستے بھارت گیا۔ وفد میں اویس شیخ کے علاوہ راقم (رانا امیر احمد خاں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب)کالم نویس اور بزنس مین محمد عمر خان اور روزنامہ”پاکستان“ کے رپورٹر علی فاروق ملک شامل تھے۔ وفد صبح کے وقت واہگہ کسٹمز اور امیگریشن مراحل کے بعد پاک، بھارت جھنڈوں پر مشتمل بینرز کو تھامے بارڈر سے بھارتی حدود میں داخل ہو گیا جہاں پر ہمارے میزبان کلدیپ نیئر اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر نے وفد کو خوش آمدید کہا۔ بھارت میں کسٹم امیگریشن کے بعد اپنے میزبانوں کی خصوصی گاڑی میں وفد امرتسر کے لیے روانہ ہو گیا۔ ہماری گاڑی تقریباً 30 منٹ کی مسافت کے بعد امرتسر شہر میں داخل ہو گئی۔ ہمارے رہنے کا انتظام پوش علاقے پولیس لائن کے نئے تعمیر شدہ ہوٹل La Cascade میں کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔