ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری انسان میں فالج یا ڈیمنشیا سے متعلق مسائل کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے۔
مطالعات سے پہلے ہی ظاہر ہو چکا ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری سے منسلک بیکٹیریا کی زیادہ مقدار ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کے ساتھ ساتھ دماغی اور قلبی مسائل کے خطرے کو بھی بڑھاتی ہے۔
اب امریکی محققین نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کو مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا دونوں مسائل لاحق ہیں، ان میں اسکیمک فالج کا امکان 86 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ وہ عام قسم کا فالج ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کی کسی شریان میں خون کا لوتھڑا جم کر راستہ بند کر دیتا ہے۔
عمومی طور پر منہ کی کمزور صحت دل کے دورے اور دیگر قلبی امراض کے خطرے کو بھی ایک تہائی سے زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
اسی دوران ایک الگ تحقیق میں انہی سائنس دانوں نے پایا کہ جن بالغ افراد کو مسوڑھوں کی بیماری ہوتی ہے، ان کے دماغ کے سفید مادے میں نقصان کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
دماغ کے سفید مادے میں نقصان کو پہلے بھی ڈیمنشیا، خصوصاً ویسکیولر ڈیمنشیا اور الزائمرز سے جوڑا جا چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دونوں مطالعات کے نتائج اس بات کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں کہ منہ کی صفائی کتنی ضروری ہے، یعنی دن میں دو مرتبہ دانت برش کرنا، فلاس استعمال کرنا اور باقاعدگی سے دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا۔
تاہم، سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ برطانیہ میں صرف 10 میں سے 3 افراد روزانہ فلاس کرتے ہیں۔
پہلی تحقیق میں 5,986 بالغ افراد کا ڈیٹا شامل تھا جن کی اوسط عمر 63 سال تھی اور جنہیں پہلے کبھی فالج نہیں ہوا تھا۔
تمام شرکاء کا دانتوں کا معائنہ کیا گیا اور انہیں تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا، صحت مند منہ والے، صرف مسوڑھوں کی بیماری والے، مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا لگنے والے۔
تقریباً 20 سال کے فالو اپ کے بعد نتائج سے معلوم ہوا کہ صحت مند گروپ کے 4 فیصد افراد کو فالج ہوا، مسوڑھوں کی بیماری والے گروپ میں یہ شرح 7 فیصد تھی جبکہ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا لگنے والے گروپ میں 10 فیصد افراد کو فالج ہوا۔
عمر، وزن اور سگریٹ نوشی جیسے دیگر عوامل کو مدِنظر رکھنے کے بعد ماہرین نے دریافت کیا کہ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں میں کیڑا دونوں رکھنے والے افراد میں فالج کا خطرہ 86 فیصد زیادہ تھا جبکہ صرف مسوڑھوں کی بیماری والے افراد میں یہ خطرہ 44 فیصد زیادہ پایا گیا۔