امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے ایشیا کے دورے کے دوران چینی صدر شی جنپنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں ملاقات کی تصدیق کی گئی ہے، اس سے قبل صدر ٹرمپ کے ایشیا کے دورے کے دوران چینی صدر سے ان کی ملاقات کا معاملہ شکوک کا شکار تھا اور اس کی وجہ سے تجارتی میدان میں کشیدگی کو قرار دیا جا رہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ جمعے کو رات گئے ملائشیا کے لیے روانہ ہوں گے جبکہ وہ جاپان اور جنوبی کوریا بھی جائیں گے، جہاں پر وہ جمعرات کو ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے اجلاس سے خطاب کے بعد چینی صدر شی جنپنگ سے ملاقات کریں گے۔
اتوار کو صدر ٹرمپ ملائشیا کے وزیراعثم انوار ابراہیم سے ملاقات کے علاوہ جنوبی مشرقی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے عشائیے میں شریک ہوں گے۔ اس کے بعد وہ پیر کو جاپان روانہ ہوں گے جہاں منگل کو وہ جاپان کی نومنتخب وزیراعظم ساناتے تائچی سے ملاقات کریں گے۔
اسی طرح بدھ کے روز صدر ٹرمپ جنوبی کوریا جائیں گے جہاں ان کی جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ سے ملاقات ہو گی، جس کے بعد وہ ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن فورم کے موقع پر سی ای اوز کے ظہرانے میں شرکت کریں جبکہ اس کے بعد اے پی ای سی کے رہنماؤں کے لیے دی جانے والی عشائیے کی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کئی ماہ سے جاری ہے اور اکتوبر کے مہینے میں اس وقت انتہائی شدت اختیار کرتی دیکھی گئی جب بیجنگ کی جانب سے نایاب زمینی معدنیات کی برآمد پر پابندی لگائی گئی۔
جس کے بعد امریکی صدر نے چین پر مزید ٹیرفس لگانے کی دھمکی دی تاہم پچھلے کچھ روز سے وہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے پرامید دکھائی دے رہے ہیں۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آتے ہی ٹیرف کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا جس میں کئی ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس لگائے گئے تاہم چین وہ ملک ہے جو سب زیادہ اس کا شکار رہا، اس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس لگائے اور یوں دنیا کی دو بڑی معیشتیں عملی طور پر تجارتی جنگ میں اترتی دیکھی گئیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ کے ساتھ 29 جون 2019 کو اوساکا میں ہونے والی جی 20 کے رہنماؤں کے اجلاس میں ہو چکی ہے۔
اس ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جمعرات کو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم ہہتری کی طرف جا رہے ہیں اور اس سے سب بہت خوش ہوں گے۔‘