امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی ایشیا کے پانچ روزہ دورے پر روانہ ہو گئے ہیں جہاں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ تجارتی مذاکرات متوقع ہیں جبکہ دوسری جانب انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون سے ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار بھی کیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کم جونگ اون سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ’میرا ان کے ساتھ بہت اچھا تعلق تھا۔‘
صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ آیا وہ شمالی کوریا کو جوہری ریاست تسلیم کرنے کے مطالبے پر غور کریں گے، اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا ’میرے خیال میں وہ ایک حد تک جوہری طاقت ہیں۔‘
’جب یہ کہا جائے کہ انہیں (شمالی کوریا) بطور جوہری طاقت تسلیم کرنا ہوگا، تو میں یہی کہوں گا کہ ان کے پاس بہت سارے جوہری ہتھیار موجود ہیں۔‘
صدر ٹرمپ پانچ روزہ دورے کا آغاز ملائیشیا سے کرں گے جس کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان بھی جائیں گے۔
بدھ کو امریکی صدر جنوبی کوریا میں ہونے والے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن فورم سے خطاب کریں گے جس کے ان کی صدر شی جن پنگ سے ملاقات متوقع ہے۔
اس سے قبل سے امریکی میڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ ریپبلکن صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون کے درمیان ملاقات پر غور کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سال 2019 میں اپنے پہلے دور حکومت کے دوران صدر ٹرمپ اور کم جونگ اون کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔
صدر ٹرمپ اس سے پہلے بھی کم جونگ اونگ سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
کم جونگ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کی ’خوشگوار یادیں‘ ہیں اور وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں اگر امریکہ جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ ترک دے۔
جمعے کو جنوبی کوریا کے یونیفیکیشن وزیر چنگ ڈونگ ینگ نے کہا کہ اس بات کا ’کافی‘ امکان موجود ہے کہ صدر ٹرمپ، کم جونگ اون سے ملاقات کریں گے۔
تاہم ایک امریکی اعلٰی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اس دورے کے دوران ملاقات شیڈیول نہیں ہے۔‘
دونوں رہنماؤں کی آخری مرتبہ ملاقات کوریا کی غیر فوجی سرحد پر واقع گاؤں پانمونجوم میں ہوئی تھی جہاں صدر ٹرمپ نے کم جونگ اون سے مصافحہ کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے پیدل چل کر شمالی کوریا کی سرحد پر قدم رکھا تھا جو کسی بھی امریکی صدر کا شمالی کوریا کی سرزمین پر پہلا قدم تھا۔
یہ ملاقات اچانک طے پائی تھی جب ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر کم جونگ اون کو دعوت دی تھی۔
تاہم جوہری ہتھیاروں کی دستبرداری کے معاملے پر امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے تھے۔
اس کے بعد سے شمالی کوریا خود کو ’نہ پیچھے ہٹنے‘ والی جوہری ریاست کہتا آیا ہے۔