تین نسلوں کی وفاداری اور قربانی کی داستان(تحریر نعمان آفریدی) 1959 میں حکومتِ پاکستان نے ملک کے سب سے بڑے پولیس ٹریننگ ا…


تین نسلوں کی وفاداری اور قربانی کی داستان(تحریر نعمان آفریدی)
1959 میں حکومتِ پاکستان نے ملک کے سب سے بڑے پولیس ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کا فیصلہ کیا، جو سیہالہ میں قائم کی گئی. اس کے پہلے کمانڈنٹ کے طور پر ایک قابل اور بہادر پولیس افسر، ایس ایس پی شہاب الدین آفریدی کو تعینات کیا گیا.
ان کے سب سے چھوٹے صاحبزادے، ڈی ایس پی اورنگزیب آفریدی نے بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی. ڈی ایس پی اورنگزیب آفریدی نے بھی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت، بہادری اور فرض شناسی سے نمایاں مقام حاصل کیا. مارچ 1978 میں، جب وہ ڈی ایس پی بنوں تعینات تھے، انہیں ایس پی کے عہدے پر ترقی دے کر پشاور بھیجا گیا. جوائننگ کے دوران اطلاع ملی کہ چند جرائم پیشہ افراد نے کچھ مقامی شہریوں کو اغوا کر لیا ہے. ڈی ایس پی اورنگزیب نے چند اہلکاروں کے ہمراہ ڈاکوؤں کا پیچھا کیا، دو ڈاکوؤں کو ہلاک کیا، مگر ایک چھپے ہوئے مجرم نے ان پر فائر کیا جس سے گولی ان کے سینے میں لگی، اور وہ جامِ شہادت نوش کر گئے.
شہادت کے وقت ان کے فرزند اسد زبیر کی عمر صرف چھ ماہ تھی. بعد ازاں، اسد زبیر نے بھی پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی اور ایس پی کے عہدے تک پہنچے. انہوں نے اپنے والد اور دادا کی میراث کو عزت، دیانت اور بہادری کے ساتھ آگے بڑھایا. وہ متعدد کامیاب کارروائیوں میں پیش پیش رہے اور امن و امان برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا.
24 اکتوبر کے المناک دن، ایس پی اسد زبیر کو اطلاع ملی کہ ان کی ایک چوکی پر حملہ ہوا ہے. وہ فوراً موقع پر پہنچے، مگر راستے میں نصب ایک بم (IED) پھٹنے سے ان کی گاڑی تباہ ہوگئی، اور وہ اپنے دو دیگر ساتھی پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شہید ہوگئے.
ایس پی اسد زبیر جرائم پیشہ عناصر کے لیے ایک خوف کی علامت تھے. اللہ تعالیٰ ان کی روح کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے… آمین.

Related posts

Tehseel Seni Gumbat Posted

ہم ان تمام دوست احباب،معززین علاقہ کاشکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے یمارے بڑے چچا جان اول خان (واپڈا) کے نماز جنازہ میں شرک…

رہائش گاہ DSP اسد زبیر شہید کوہاٹ بحکم ڈپٹی کمشنر رحیم اللہ محسود۔و ٹی ایم او سید وقاص کی ہدایات پہ۔شہید ڈی ایس پی اسد…