ڈیجیٹل دنیا کے تحفظ کی نئی امید


انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجیز کے دور میں آپ کتنی آسانی سے سائبر کرائم کے جال میں پھنس سکتے ہیں، اس کا احساس کرنے کے لیے تصور کریں کہ آپ اپنے مقامی اسٹور کی مانوس ویب سائٹ پر جاتے ہیں۔ سب کچھ ایک جیسا نظر آتا ہے — وہی ڈیزائن، وہی برانڈ، وہی انٹرفیس۔ آپ آرڈر دیتے ہیں، رقم کی ادائیگی کرتے ہیں، اور بعد میں ایک چھوٹی سی تفصیل پر غور کرتے ہیں کہ ویب سائٹ ایڈریس میں صرف ایک لیٹر یا حرف مختلف تھا۔ لیکن آپ کی رقم تو گئی۔ اگر آپ خوش قسمت ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ضائع ہونے والی رقم کم ہو، یا اگر آپ کا بینک تیزی سے کام کرتا ہے تو آپ کی رقم واپسی کا امکان ہے۔

لیکن ہر شخص اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا: بہت سے ممالک میں، چوری شدہ رقوم کی وصولی تقریباً ناممکن ہے۔ حالت یہ ہے کہ کچھ ممالک میں، سائبر کرائم کی کارروائیاں اب بھی ’سائبر کرائم‘ کی قانونی تعریف کے تحت واضح نہیں ہیں اور بین الاقوامی سطح پر قانونی تعاون کا فقدان ہے۔ سائبر کرائم تیزی سے پنپ رہا ہے۔ جو کبھی انفرادی حملے ہوتے تھے وہ اب منظم مجرمانہ نیٹ ورکس کے ذریعے چلائے جانے والے آپریشن میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

Related posts

روس کا کہنا ہے کہ نئے جوہری قابل کروز میزائل کا کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا

لینی کراوٹز بہاماس میں ہوم ٹرف پر پہلی بار پرفارم کرتے ہیں

واٹس ایپ نے نیا کارآمد فیچر متعارف کرادیا