آئی فونز بنانے والی کمپنی ایپل نے بھارت کی جانب سے سرکاری سائبر سیفٹی ایپلی کیشن کو اسمارٹ فونز میں لازمی طور پر پری لوڈ کرنے کے حکم پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایپل اپنے تحفظات بھارتی حکام تک پہنچائے گا کیونکہ حکومت کے اس اقدام سے صارفین کی نگرانی سے متعلق خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
بھارتی حکومت نے خفیہ طور پر ایپل، سام سنگ اور شیاؤمی سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئندہ 90 دن کے اندر اپنے فونز میں ’سنچار ساتھی‘ نامی سرکاری ایپلی کیشن لازمی طور پر شامل کریں۔
اس ایپ کا مقصد موبائل فونز کی چوری کی صورت میں ان کا پتا لگانا، انہیں بلاک کرنا اور غلط استعمال سے روکنا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ اس ایپ کو صارفین غیر فعال بھی نہ کر سکیں۔
حکومت نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جو ڈیوائسز پہلے سے سپلائی چین میں موجود ہیں ان میں اس ایپ کو سافٹ ویئر اپڈیٹس کے ذریعے انسٹال کیا جائے۔
بھارت کی وزارت ٹیلی کام نے بھی بعد میں اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے اسے سائبر سکیورٹی کو درپیش ’سنگین خطرات‘ سے نمٹنے کا حفاظتی اقدام قرار دیا۔
تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کے سیاسی مخالفین اور ڈیجیٹل پرائیویسی کے ماہرین نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ یہ حکومت کے لیے ملک کے 730 ملین اسمارٹ فون صارفین تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے صنعتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایپل کی جانب سے حکومت کو بتایا جائے گا کہ وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسے احکامات پر عمل نہیں کرتا کیونکہ یہ ایپل کے آئی او ایس ایکو سسٹم کے لیے متعدد پرائیویسی اور سکیورٹی مسائل پیدا کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایپل کا عدالت جانے یا کوئی عوامی مؤقف اختیار کرنے کا ارادہ نہیں ہے تاہم کمپنی حکومت کو واضح طور پر بتائے گی کہ سکیورٹی کمزوریاں پیدا ہونے کے باعث وہ اس حکم پر عمل نہیں کر سکتی۔