8
Table of Contents
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی کی جانب سے شروع کی گئی نئی سیاحتی مہم ’میرا سکون‘ میں بالی وڈ کی معروف جوڑی دپیکا پاڈوکون اور رنویر سنگھ کی شمولیت پر انڈیا میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
مہم کی ویڈیو منظرِعام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جُلے خیالات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں دپیکا پاڈوکون کو ایک میرون رنگ کے عبایا میں سر ڈھانپے دکھایا گیا ہے جو مشرق وسطیٰ میں خواتین کا ایک روایتی لباس ہے۔ دپیکا مشہور مقامات سے گزرتی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ رنویر سنگھ کی آواز میں شاعری سنائی دیتی ہے۔
ویڈیو میں دپیکا پاڈوکون کہتی ہیں کہ ’ہم دنیا دیکھنے نکلتے ہیں، لیکن بعض اوقات اپنے آپ سے ملاقات ہو جاتی ہے۔‘
تاہم ویڈیو سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اداکارہ کے ماضی کے بیانات کو یاد کرتے ہوئے ان پر تضاد کا الزام لگایا گیا ہے۔
سنہ 2015 میں دپیکا کی ایک ویڈیو ’میرا انتخاب (مائی چوائس)‘ خاصی مقبول ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’بندی پہننا یا نہ پہننا، میرا انتخاب۔ کپڑے کیا پہنوں گی، یہ میرا فیصلہ ہے۔‘
اب عبایا پہنے دپیکا کو دیکھ کر کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر خواتین کے لباس کا انتخاب ان کا حق ہے تو پھر کسی اور ثقافت کے مطابق لباس پہننا ان کی آزادی کے پیغام سے کیسے میل کھاتا ہے؟
ایک صارف نے لکھا کہ ’ہندو روایتوں پر میرا جسم، میری مرضی، مگر پیسوں کے لیے عبایا پہننے میں کوئی مسئلہ نہیں؟ یہی ہے جعلی نسوانیت۔‘
Remember Deepika Padukone’s video "My Choice”?
"To wear a Bindi or not, my choice”
"I decide the clothes I wear”Now Deepika Padukone has made video promoting Abu Dhabi tourism wearing Hijab.
What happened to "My Choice”? pic.twitter.com/y6bbIrqGYs
— Ankur Singh (@iAnkurSingh) October 7, 2025
دوسری جانب کئی افراد دپیکا کے حق میں سامنے آئے اور ان کے ثقافتی احترام کی تعریف کی۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’دیپیکا جب مندروں میں جاتی ہیں تو بھی روایتی لباس پہنتی ہیں، سر ڈھانپتی ہیں۔ ابوظبی میں بھی انہوں نے مقامی روایات کا خیال رکھا، یہ ان کے کردار کی پختگی ہے۔‘
ایک اور مداح نے تبصرہ کیا کہ ’عبایا میں دپیکا پاڈوکون نہایت باوقار اور خوب صورت لگ رہی ہیں۔ ان کا عرب ثقافت کے لیے احترام قابلِ تحسین ہے۔‘