کو ئی مسافر کھانا، پانی یا چہل قدمی کیلیے نیچے اترا ہو اورگاڑی کی روانگی تک اپنے ٹھکانے پر واپس نہ پہنچ سکا ہو تو زنجیر کھینچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا 


مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:283
کسی مسافر یا اس کے خاندان کے کسی فرد کا پیچھے پلیٹ فارم پر رہ جانا اور گاڑی کا چل دینا۔ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ کوئی مسافر کھانا، پانی یا محض  چہل قدمی کے لیے نیچے اترا ہو اور پھرگاڑی کی روانگی تک وہ اپنے ٹھکانے پر واپس نہ پہنچ سکا ہو۔ ظاہر ہے یہ ایک بہت ہی پریشان کن صورت حال ہے،خصوصاً خاندان کا کوئی بڑا ایسے حالات سے دو چار ہو تو زنجیر کھینچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے۔
کسی اسٹیشن پر اترتے وقت کوئی مسافر یا اس کے خاندان کا فرد ابھی ڈبے میں ہی موجود ہو اور گاڑی چل دے۔ تو ہاتھ خود بخود زنجیر کی طرف بڑھے گا۔
کسی کا قیمتی سامان، کوئی ساتھی مسافر یا گود میں سے کسی بچے کا کھڑکی میں سے باہر گر جانا بھی ایسے ہی حالات کے زمرے میں آتا ہے  جب زنجیر کھینچنا لازم ہو جاتا ہے۔ 
 ڈبے میں آگ لگنا، دھواں بھر جانا، یا کوئی دھماکہ وغیرہ ہوجانا بھی زنجیر کھینچنے کی ایک معقول اور معتبر وجہ ہے۔
کسی مسافر کی حالت اتنی خراب ہو جائے کہ اس کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہو تو اس کی جان بچانے کے لیے زنجیر کھینچی جا سکتی ہے، ابتدائی طبی امداد کا سامان گارڈ کے پاس ہوتاہے اور اگر طبیعت زیادہ خراب ہوجائے تو اگلے اسٹیشن پر اسے اتار کر مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
اگر کسی ڈبے میں ڈاکو گھس آئیں اور لوٹ مار شروع کردیں یا مسافروں کی آپس میں شدید لڑائی شروع ہوجائے جس میں کسی کے زخمی ہونے یا جان جانے کا اندیشہ ہو تو ریلوے پولیس کو بلانے کے لیے زنجیر کھینچنے سے مؤثر طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے۔
محض تفریح طبع کے لیے یا چھوٹی موٹی وجوہات کی بناء پر کھینچی گئی زنجیر بھاری جرمانے کا سبب بن سکتی ہے اور اگر دوبارہ یہ حرکت کی جائے تو نہ صرف جرمانہ دوگنا بلکہ جیل کی ہوا بھی کھانا پڑتی ہے۔ گاڑی کو زنجیر کے ذریعے ایک بار روک دیا جائے تو اس کو دوبارہ چلانے میں کم از کم  10 منٹ ضائع ہو جاتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ زنجیر کھینچنے سے کیا ہوتا ہے اور گاڑی کیسے رکتی ہے۔
ڈبے کی زنجیر کھنچتے ہی اس کے نیچے لگا ہوا پریشر والو کھل جاتا ہے، جس سے بریک سسٹم میں ہوا کا دباؤ کم ہو جاتا ہے اور گاڑی میں جزوی بریک لگ جانے سے گاڑی کی رفتار ٹوٹنے لگتی ہے۔ صرف ایک ڈبے کا پریشر والو کھلنے سے تو اتنی بڑی گاڑی رکنے سے رہی، اس لیے مجموعی طور پر ہوا کا دباؤ کم ہوتے ہی انجن کیبن میں لگی ہوئی پریشر بتانے والی گیج کی سوئی نیچے گرنا شروع ہو جاتی ہے اور ساتھ ہی گاڑی کی رفتار میں اب واضح کمی ہوجاتی ہے۔ ڈرائیور فوراً سمجھ جاتا ہے کہ کسی نے زنجیر کھینچی ہے لہٰذاوہ فوراً دونوں، یعنی انجن اورگاڑی کی بریکیں لگا کر گاڑی روک لیتا ہے۔ لیکن پھربھی ہنگامی حالت ہونے کے باوجود اسے گاڑی روکنے کے لیے محفوظ جگہ ڈھونڈنا پڑتی ہے۔ اصولی طور پر وہ کسی گھنے جنگل، اجاڑ بیابان، صحرا یا دریا اور نہر کے پل کے اوپر گاڑی نہیں روک سکتا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



Related posts

ایم این اے ڈاکٹر نکہت شکیل بھی آن لائن فراڈ کا شکار , ہیکر نے واٹس ایپ ہیک کر کے رشتہ داروں اور دوستوں سے پیسے بٹور لیے

 جہانیاں کے قریب ٹرک رکشہ پر الٹ گیا ، 4 بچیوں سمیت 5 مسافر جاں بحق، وزیر اعلیٰ  کا اظہار افسوس 

پاک, بھارت ٹاکرا 8فروری کو ہونے کا امکان