6
Table of Contents
مشرقی جمہوریہ کانگو میں واقع سونے کی ایک کان پر قابض باغیوں نے مئی سے اب تک کم از کم 500 کلوگرام سونا لوٹ لیا ہے۔
خبر رساں ادار ے روئٹرز کو ٹوانگزا مائننگ کمپنی نے پیر کو بتایا کہ اس چوری میں اس کے کچھ ملازمین نے بھی مدد فراہم کی۔
سونے کی موجودہ قیمتوں کے مطابق لوٹا گیا سونا تقریباً سات کروڑ ڈالر مالیت کا ہے۔
یہ کان جنوبی کیوو صوبے میں واقع ہے جہاں رواں برس روانڈا کے حمایت یافتہ ایم 23 باغیوں نے ایک بڑا حملہ کر کے پہلے سے زیادہ علاقہ قبضے میں لے لیا۔ انہوں نے مئی میں اس کان پر قبضہ کیا۔
ٹوانگزا مائننگ نے روئٹرز کے سوالات کے تحریری جواب میں کہا کہ ’کچھ ملازمین کی مدد سے باغیوں نے پہلے مرحلے میں 50 کلوگرام سے زائد سونا بہت کم وقت میں باہر منتقل کیا۔‘
کمپنی نے مزید کہا ’قبضے کے بعد سے انہوں نے کم از کم 500 کلوگرام سونا حاصل کیا اور اسے خفیہ راستوں سے منتقل کیا۔‘
روئٹرز کے مطابق ایم 23 باغیوں نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ٹوانگزا مائننگ کانگو میں قائم ہے اور خود کو چینی کمپنی قرار دیتی ہے۔اس نے کہا کہ قبضے کے بعد سے ہر ماہ 100 کلوگرام سے زائد سونا اور 5 ملین ڈالر مالیت کا سامان اور آلات ضائع ہو چکے ہیں۔
کمپنی نے بتایا کہ وہ بین الاقوامی ثالثوں اور کانگو کی حکومت کے سامنے باضابطہ شکایت درج کرانے کی تیاری کر رہی ہے۔
کمپنی نے باغیوں پر عائد کیا کہ انہوں نے مقامی باشندوں کو بے دخل کیا، گرجا گھر تباہ کیے اور روانڈا کے تکنیکی ماہرین کی مدد سے ارضیاتی معلومات حاصل کر کے کان کنی دوبارہ شروع کرنے اور اسے وسعت دینے کی کوشش کی۔
کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس وقت اس مقام پر 150 سے زائد کارکن موجود ہیں لیکن ہم ان سے رابطہ نہیں کر پا رہے۔‘
روانڈا کی حکومت نے بھی اس واقعے پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا۔
15 اکتوبر کو ایک ڈرون حملے میں کان کی بجلی پیدا کرنے والے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا تھا تاہم یہ واضح نہیں کہ حملے کا ذمہ دار کون ہے۔
مشرقی کانگو میں جاری لڑائی کے نتیجے میں رواں برس ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں کے مطابق مشرقی کانگو کے معدنیات سے مالا مال علاقوں میں کئی مسلح گروہوں نے کانیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی گزشتہ برس کی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ ایم 23 باغی کولٹن سے مالا مال علاقے روبایا میں معدنیات پر ٹیکس لگا کر ماہانہ تقریباً تین لاکھ ڈالر کما رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون میں کانگو اور روانڈا کے درمیان امن معاہدہ کروایا تاکہ مشرقی کانگو میں استحکام آئے اور مغربی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
روانڈا نے مسلسل ایم 23 باغیوں کی حمایت کے الزامات کی تردید کی ہے حالانکہ اقوام متحدہ کے ماہرین اور علاقائی حکومتوں نے بارہا اس پر یہ الزام عائد کیا ہے۔
قطر کانگو اور ایم 23 کے درمیان براہ راست مذاکرات کی میزبانی کر رہا ہے۔
امن معاہدے کی اگست کی ڈیڈ لائن تو گزر گئی لیکن 14 اکتوبر کو فریقین نے جنگ بندی کے لیے نگرانی کے ایک نظام پر اتفاق کیا۔