کھڈا مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی بال کے گاڑیوں سے ٹکرانے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز
دارالحکومت اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو کرکٹ گراؤنڈ میں معمول کی پریکٹس جاری تھی کہ اس دوران گیند باہر کھڑی ایک گاڑی کی ونڈ سکرین پر جا لگی۔ منگل کی شام کو پیش آنے والے اس واقعے کے نتیجے میں پولیس نے فرسٹ کلاس کرکٹر شعیب خالق کو گرفتار کر لیا۔
شعیب خالق نے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ 21 اکتوبر کو وہ اپنے ساتھی کرکٹرز کے ساتھ اسلام آباد کے سیکٹر جی سیون میں واقع کرکٹ اکیڈمی میں پریکٹس کر رہے تھے کہ اس دوران بال نیٹ سے باہر نکل کر ایک گاڑی سے ٹکرا گئی۔
انہوں نے بتایا کہ گراؤنڈ کے ساتھ مارکیٹ میں بہت ساری گاڑیاں کھڑی تھیں، بال وہاں کھڑی ایک گاڑی کی ونڈ سکرین پر جا لگی جس سے سکرین ٹوٹ گئی۔
اس واقعے کے بعد گاڑی کے مالک نے تو پولیس کو شکایت نہیں درج کروائی لیکن دکان داروں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی اور کرکٹرز کے ساتھ بھی سختی سے پیش آئے۔
کال موصول ہونے پر اسلام آباد پولیس کے اہلکار موقع پر پہنچے اور معاملے کی مزید تفتیش کی۔
فرسٹ کلاس کرکٹر شعیب خالق نے بتایا کہ ’دکان داروں اور مکینکوں کے شور شرابے کے دوران ہی پولیس اہلکاروں نے سب کے سامنے مجھے ہتھکڑیاں پہنا دیں اور اپنے ساتھ پولیس سٹیشن چلنے کے لیے کہا۔‘
شعیب خالق کے ہمراہ ایک اور نوجوان کرکٹر کو بھی پولیس نے ہتھکڑیاں پہنائیں اور تھانے لے گئے۔
’میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں اور نہ ہی میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے لیکن پولیس کے کانسٹیبلز نے ہماری ایک نہ سنی اور ہمیں تھانہ آبپارہ منتقل کر دیا گیا۔‘
اس دوران گاڑی کے مالک خود بھی پولیس سٹیشن پہنچ گئے اور معاملہ صلح صفائی کے ساتھ نمٹا دیا جس کے بعد دونوں کھلاڑیوں کو پولیس نے رہا کر دیا۔
پریکٹس کے دوران بال لگنے سے گاڑی کی ونڈ سکرین ٹوٹ گئی تھی جس پر پولیس نے کرکٹر کو گرفتار کر لیا۔ فوٹو: اردو نیوز
شعیب خالق نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ’ہماری بات سنے بغیر ہمیں مارکیٹ میں سب کے سامنے ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور میرے ساتھ موجود کرکٹرز کے ساتھ بھی ایسا ہی ناروا سلوک کیا گیا، پھر ہمیں تھانے منتقل کیا گیا جو کہ افسوس ناک ہے۔‘
خیال رہے کہ 34 سالہ شعیب خالق پاکستان کے فرسٹ کلاس کرکٹر ہیں اور بنیادی طور پر آل راؤنڈر ہیں۔
شعیب خالق نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں کئی میچز کھیلے اور پاکستان انڈر-21 ٹیم کی بنگلہ دیش میں نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔
اردو نیوز نے اسلام آباد پولیس کے ترجمان سے رابط کیا جن کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی۔ موقع پر پہنچنے کے وقت پولیس کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کون فرسٹ کلاس کرکٹر ہے اور کون نہیں۔ پولیس نے عام شہریوں کی جانب سے موصول شکایات پر انہیں تھانے منتقل کیا، تاہم وہاں جا کر فریقین کے درمیان صلح صفائی سے معاملہ نمٹا دیا گیا تھا۔‘
سی ڈی اے کے ترجمان شاہد کیانی سے بھی رابطہ کیا گیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو کرکٹ گراؤنڈ اور اس سے متصل گاڑیوں کی مارکیٹ (کھڈا مارکیٹ) کے درمیان کوئی جگہ یا حدود کا تنازع موجود ہے؟
انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو کرکٹ گراؤنڈ اور گاڑیوں کی مارکیٹ ایک دوسرے سے بالکل الگ جگہوں پر واقع ہیں، دونوں کی اپنی باؤنڈریز ہیں۔ بظاہر ایسا کوئی تنازع نہیں، تاہم اگر کسی قسم کی تجاوزات موجود ہوئیں تو سی ڈی اے ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے اور شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق قانون کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
دوسری جانب کھڈا مارکیٹ کے دکاندار جن میں سے زیادہ تر گاڑیوں کے مکینک ہیں، کا کہنا ہے کہ بال کے گاڑیوں کے ساتھ ٹکرانے کے پہلے بھی واقعات پیش آ چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ پولیس کو اطلاع دی گئی۔
کھڈا مارکیٹ کے تاجروں نے بتایا کہ انہوں نے سی ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ گراؤنڈ کے اردگرد مکمل جال لگا کر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ بال لگنے سے کسی بڑے حادثے کا بھی خدشہ ہے۔
چورلکی نیوز ایک جدید اردو نیوز نیٹ ورک ہے جو درست معلومات، تیز رفتار اپ ڈیٹس اور بااعتماد رپورٹنگ کے ذریعے آپ کو جوڑتا ہے دنیا بھر کی خبروں سے۔ سیاست ہو یا کھیل، کاروبار ہو یا تفریح — ہم پیش کرتے ہیں وہ خبریں جو اہم بھی ہیں اور حقیقی بھی۔ ہمارا عزم ہے: سچ، رفتار اور اعتماد۔