ڈیٹائیکو کے لیے تیار کی گئی نئی ہیریس پول سروے پر مبنی گلوبل اے آئی کنفیشنز رپورٹ مطابق دنیا بھر کی بڑی کمپنیوں میں اے آئی ایجنٹس تیزی سے آپریشنز کا حصہ بن رہے ہیں، تاہم ان پر فیصلہ سازوں کا اعتماد اس رفتار کے مطابق نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق 800 سینئر ایگزیکٹوز پر مبنی سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 86 فیصد ادارے روزمرہ ورک فلو کے لیے اے آئی ایجنٹس پر انحصار کرتے ہیں۔ تقریباً 42 فیصد نے درجنوں اندرونی عمل خودکار ایجنٹس کے سپرد کر دیے ہیں، جنہیں ڈیٹا موومنٹ، آپریشنل آٹومیشن اور اہم فیصلوں کے نظام میں شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 72 فیصد ایگزیکٹوز ایسے ایجنٹس کے اہم فیصلے بغیر وضاحت کی منظوری دے دیتے ہیں، اور صرف 19 فیصد ہمیشہ وضاحت کو لازمی سمجھتے ہیں۔ حساس شعبوں جیسے ریگولیٹری کمپلائنس، بھرتی اور اخلاقیات میں اعتماد کم ہے، صرف 11 فیصد ایجنٹس کو ان شعبوں کے لیے تیار سمجھتے ہیں۔
تقریباً 95 فیصد چیف ڈیٹا آفیسرز آج ریگولیٹرز کے لیے مکمل ٹریس ایبلٹی فراہم نہیں کر سکتے، جبکہ صرف 5 فیصد کا دعویٰ ہے کہ وہ مکمل ٹریس ایبلٹی حاصل کر چکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 52 فیصد اداروں نے اے آئی اپنانے کی رفتار سست کر دی ہے اور 58 فیصد پائلٹس پروف آف کانسیپٹ سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ گزشتہ سال 59 فیصد ٹیمیں غلط فیصلوں کی وجہ سے آپریشنل رکاوٹوں کا سامنا کر چکی ہیں، اور 75 فیصد ادارے اعتماد کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 91 فیصد قیادت کو یقین ہے کہ اداروں کے اندر شیڈو اے آئی یعنی غیر سرکاری یا غیر منظور شدہ اے آئی ٹولز فعال طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال خطرے کو اس رفتار سے بڑھا رہی ہے جس پر گورننس اور نگرانی پورا نہیں اتر پا رہی۔
