کمرے کو رکھے ٹھنڈا
کپڑے کو صاف ستھرا
سبزی کو رکھے تازہ
یہ رہبری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
دوری بھی گھٹ گئی ہے
منٹوں میں بٹ گئی ہے
دنیا سمٹ گئی ہے
یہ سروری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
لحظوں میں اونچا جاٶ
سم سم صدا لگاٶ
پل میں زمیں پہ آٶ
یہ قادری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
وہ دور کے نظارے
منظر بھی پیارے پیارے
کمرے میں ہیں تمھارے
نظارگی ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
آسان اب کتابت
کچھ آن میں ریاضت
انگلی کو دےکے حرکت
یہ سرسری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
ایٹم کے دل کو چیرا
کیا ”مرکزہ“ ہے رکھا
”مثبت“ ”نفی“ کا گھیرا
صورت گری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
عقل و فہم، فراست
اس پہ نہ کی قناعت
دی مصنوعی ذہانت
یہ قیصری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
یہ کن فکان پیہم
جلوے ہیں جودمادم
جاری ازل سے، تادم
جلوہ گری ہے کس کی؟
یہ برتری ہے کس کی؟
دنیا کی یہ ترقی!
مرہون ہے یہ کس کی!!
ارشاد ..فضل ربی!!!
یہ کشوری ہے اس کی!!
یہ برتری ہے اس کی
کلام : ڈاکٹر ارشاد خان